عزیز دوستو! السلام علیکم ورحمۃ
اللہ و برکاتہ
جیسا
کہ آپ لوگ واقف ہیں کہ کل ہم نے اپنے علاقے کی موجودہ تعلیمی اور سماجی صورتحال:
مسائل، تدابیر اور لائحہ عمل کے عنوان سے ایک گروپ ڈسکشن رکھا تھا۔ الحمدللہ یہ
گروپ ڈسکشن ایک نئی سوچ اور نئے جذبے کے
ساتھ انجام پذیر ہوا۔ تقریبا ۱۲ ساتھیوں نے اس میں شرکت کی۔ ڈسکشن میں درجِ ذیل
باتیں سامنے آئیں:
مسائل
ہمارے سامنے ہیں لہذا اس پر بحث کی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں مسائل کے حل کے
لئے تدابیر کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ مختلف دوستوں نے مختلف تدابیر اور حل
پیش کئے: مثلا گاؤں کے تعلیمی سدھار کے لئے ایک اچھے اسکول کی ضرورت ہے یا پھر یہ
کہ الگ سے ایک بچیوں کے لئے اسکول کی ضرورت ہے؛ کچھ دوستوں کا خیال تھا کہ ہمارے
پاس موجودہ تعلیمی ادارے ہیں انہیں درست کرنے اور ان کے نظام کو بہتر بنانے کی
ضرورت ہے؛ اس بات کو شدت سے محسوس کیا گیا کہ ہمارے بہت سے نونہال معاشی تنگی سے
مجبور ہوکر روزگار کے لئے ممبئی اور دہلی کا سفر کرتے ہیں اور تعلیم سے محروم ہو
جاتے ہیں۔ اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرنے اور اس کا حل نکالنے کی اشد ضرورت ہے؛
تعلیمی مسئلوں کے علاوہ سماجی مسئلوں پر بھی بات ہوئی؛ اپنے معاشرے میں پنپنے اور
در آنے والی برائیوں اور خرابیوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور ان سے نبٹنے کے اقدامات
سوچے گئے۔
ان
سب باتوں کے پیش نظر اس بات پر اتفاق ہوا کہ بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے لیکن ان
اقدامات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی بینر کے تلے ہوں، کسی تنظیم کی جانب
سے ہوں؛ ایک ایسی تنظیم جو حوصلہ مندوں اور مخلصوں کی ہو اور وسائل سے اتنی مضبوط،
اور فعال ہو کہ ان کاموں کو آسانی اور کامیابی سے انجام دے سکے۔
اس
تنظیم کی سوچ کو عملی صورت میں لانے کے
لئے ایک ٹیم کی تشکیل دی گئی جس میں فی الحال درج ذیل دوستوں نے اپنے نام درج
کرائے: نوشاد عالم ندوی، منور سلطان ندوی، عرفان الحسن، محمد علی اختر، تقی احمد،
صبا عارف، تنویر احمد، اصلاح الدین، شوکت علی اور ولی احمد۔ اس تنطیم کے اصول و
ضوابط، اغراض و مقاصد، طریقہ کار و لائحہ عمل وغیرہ ڈرافٹ کرنے کی ذمہ داری نوشاد عالم ندوی، منور سلطان ندوی اور محمد علی
اختر کو دی گئی۔۔ اس شرط کے ساتھ کہ ٹیم کے سبھی ممبران تنظیم کی شکل اور اوپر
مذکور دیگر امور کے سلسلے میں اپنی مفصل رائے اور ذہنی خاکے جلد از جلد متعلقہ
افراد میں سے کسی کے بھی پاس بھیج دینگے۔ تمام لوگوں کی رائے اور فکر کو سامنے
رکھتے ہوئے تنطیم کا ڈرافٹ تیا کیا جائے گا، پھر اسے ٹیم کے سامنے رکھا جائے اور
پھر اصلاح و ترمیم کے بعد اسے آخری اور فائنل شکل
دیجائے گی۔
ابھی
یہ ہماری ابتدائی ٹیم ہے۔ تنظیم کو بہت سے قابل، تعلیم یافتہ، حوصلہ مند اور مخلص
نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ جن کے دل اپنے علاقے کی صورتحال پہ کڑھتے ہیں ، انہیں لگتا
ہے کی کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور وہ کچھ
کرنا بھی چاہتے ہیں ۔۔۔ جو لوگوں کی پرواہ کئے بغیر، ناکامی کے خوف سے پرے۔۔۔ مثبت
سوچ اور مثبت ارادے کے ساتھ زندگی
میں کچھ کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔۔۔۔۔ تو
آیئے اس تنطیم کا حصہ بنکر اس کو مضبوط بناتے ہیں اور اپنے علاقے کے لئے کچھ کرتے
ہیں۔۔۔۔ مسائل بہت ہیں۔۔۔۔ پریشانیاں بے شمار ہیں اور رکاوٹیں بھی ان گنت ہیں۔۔۔
لیکن ہمیں ان کا سامنا کرنا ہے اور ہم ان
سے گذر کر ہی کچھ کر سکتے ہیں۔۔۔۔ اگر آپ ہماری رائے سے متفق ہیں تو برائے مہربانی
اس ٹیم کا حصہ بنئے اور میں بہت ہی عاجزی
سے آپ سے درخواست کرونگا کہ پلیز پلیز پلیز۔۔۔ اس تنطیم کو ایک اچھی شکل دینے کے
لئے۔۔۔۔ اس کو ایک مضبوط تنظیم بنانے کے لئے آپ ہمیں اپنی تفصیلی رائے بھیجیں۔
مثلا یہ کہ۔
تنظیم
کا ڈھانچہ کیسا ہو؟ نظام کیسا ہو۔۔۔ شورائی ہو یا کچھ اور؟
تنطیم
کی ٹیم کیسی ہو؟ کتنے لیول کی ہو؟ مثلا ایک کور کمیٹی ہو۔۔۔ ایک عام مجلس ہو۔۔۔۔۔
ایک سرپرستوں یا مشیران کی مجلس ہو وغیرہ وغیرہ۔
تنطیم
کے اصول و ضوابط کیا ہوں؟ ہمیں ایسے اصول بنانے ہیں جو تنظیم کی تا دیر حیات کے لئے مفید ہوں۔۔۔۔جن سے تنظیم کو
مکمل مضبوطی حاصل ہو اور جن کی وجہ سے کسی خاص فرد یا جماعت یا گروہ کی اس پر
اجارہ داری نہ ہو۔
تنظیم
کے اغراض و مقاصد کیا ہوں؟ ہمیں پہلے شارٹ ٹرم ( چھوٹے عرصے) منصوبے بنانے ہیں جو
قابل حصول ہوں اور پھر انہیں مکمل کرنے کی کوشش کرنی ہے۔
تنظیم
کے لئے کیسا لائحہ عمل بنایا جائے کہ تنطیم کے افراد اور ممبران تنظیم کے جوابدہ
ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے بھی جوابدہ ہوں اور تنظیم اتنی صاف و شفاف ہو کہ تنظیم
کسی بھی جوابدہی کے لئے ہر وقت اور ہمہ وقت تیار رہے۔
تنطیم
کے لئے مالی وسائل کی فراہمی کی کیا صورت
ہو؟ یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے اور تنطیم کی
کامیابی کی اہم کنجی۔۔۔۔۔۔ اس کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے اور کیسے کیا جاسکتا ہے؟
یہ
چند پوائنٹ بطور مثال میں نے رکھی ہیں۔۔۔۔ آپ سبھی حضرات واقف ہیں ایک تنظیم کی
حقیقی کامیابی کے لئے کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ بس اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے
اور اپنے علاقے کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی مفصل رائے اور خاکے سے ہمیں
واقف کرائیں۔۔
یہ
ایک وقت طلب چیز ہے۔۔۔ لیکن اتنی قربانی تو ہمیں دینی ہوگی۔۔۔۔
آپ
اپنی رائے اردو یا انگریزی کسی میں بھی بھیج سکتے ہیں حسب سہولت لیکن ۱۲ جنوری تک۔
مجھے
امید ہے کہ آپ سبھی لوگ وقت کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے اس کو سنجیدگی سے لینگے
اور اپنی رائے، مشورے یا جو کچھ بھی آپ کے
ذہن میں ہو ہم سے شیئر کریں گے۔۔
آپ
اس میل کو اپنے علاقے کے دوسرے احباب تک بھی فوروارڈ کرسکتے ہیں جن تک ہماری رسائی
نہیں ہیں اور آپ کو لگتا ہے کہ وہ اس مین
دلچسپی لین گے۔۔
آپ
کا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔